Thursday, October 23, 2014

کوئی حد نہیں ہے کمال کی


کوئی حد نہیں ہے جمال کی

وہی قرب و دور کی منزلیں
وہی شام خواب خیال کی

نہ مجھے ہی اس کا پتہ کوئی
نہ اسے خبر میرے حال کی

یہ جواب میری صدا کا ہے
کہ صدا ہے اس کے سوال کی

یہ نمازِ عصر کا وقت ہے
یہ گھڑی ہے دن کے زوال کی

وہ قیامتیں جو گزر گئیں
تھی امانتیں کئ سال کی

ہے منیر تیری نگاہ میں
کوئی بات گہرے ملال کی

No comments:

Post a Comment