Saturday, November 15, 2014

يونہی ہنسی ہنسی میں ہم دلوں سے کھیل جاتے ہیں

يونہی ہنسی ہنسی میں
ہم دلوں سے کھیل جاتے ہیں
کوئی چھوٹی سی تيکھی بات
کوئی چبھتا ہوا جملہ
کوئی زہر آلود لہجہ
کوئی بے ضرر سي ذو معنی بات
سننے والے کے دل پر گھاؤ لگا جاتی ہے
پھر کتنی ہی تلافی کے مرہم لگاؤ
قطرہ قطرہ خون ٹپکتا ہی رہتا ہے
وہ آنسو جو آنکھ سے گِرتا ہی نہیں
اندر ہی اندر جم جاتا ہے
برف پہ گرے قطرے کی طرح
اور برف تو شايد وقت کی گرمی سے پگھل جاتي ہے
مگر وہ قطرہ جب بھی پگھلنے لگتا ہے پھیل جاتا ہے
بڑھ جاتا ہے
بس ختم نہیں ہوتا
اور يونہی ہنسی ہنسی میں ہم دلوں سے کھیل جاتے ہیں

No comments:

Post a Comment