Monday, November 3, 2014

محبت ہے

محبت ہے
جبھی تو کچھہ بھی کہتے ہو
تمہاری سرد مہری کے سمندر میں
پڑے چپ چاپ سہتے ہیں

محبت ہے
جبھی تو ہم پرندوں کی طرح سے
لوٹ آتے ہیں
تمہاری ذات کے گنجان برگد میں
جہاں پر کوئی ٹہنی بھی
ہماری خواہشوں کو گھونسلا رکھنے نہیں دیتی

محبت ہے
جبھی تو ہم نے تیری یاد کا جگنو
حسیں ، روپہلے چہروں کی ضیاء میں
آج تک کھویا نہیں
جبھی تو ہم دیے کی طرح جلتے ہیں
سلگتے ہیں
تمھارے ہجر کی تاریک راتوں میں
ہماری خاک کو گر ہواؤں میں اڑاؤ گے
تو واپس لوٹ آئیں گے
ہمیں تو راکھہ ہو کر بھی
تیرے قدموں میں رہنا ہے

No comments:

Post a Comment