Sunday, November 2, 2014

ساتھ چھوڑ دیتے ہیں


چشمِ لب کو پڑھتے ہیں
بات چھوڑ دیتے ہیں
جانے کیا لمحہ ہوگا
جب یہ ہاتھ ، ہا تھوں سے
گر کبھی جُدا ہوگا
آج ایسا کرتے ہیں
ضبطِ جاں پکڑتے ہیں
ہاتھ چھوڑ دیتے ہیں
لوگ کس طرح دل کی
منزلیں الگ کرکے
ساتھ چھوڑ دیتے ہیں
آج ایسا کرتے ہیں
بے سبب بکھرتے ہیں
ذات توڑ دیتے ہیں

No comments:

Post a Comment