Monday, November 3, 2014

کوئی تو اس سے حساب مانگے

وہ نفرتوں کے سوال
کر کے
محبتوں کا جواب
مانگے
کہ میری حصے میں
کانٹے لکھ کر
وہ مجھ سے تازہ گلاب مانگے
یہ چاہتوں کی کڑی
مسافت
چلے ہیں تنہا
شکست خوردا
کوئی تو میرا بھی درد جانے
کوئی تو اس سے حساب
مانگے

No comments:

Post a Comment