Wednesday, February 11, 2015

اپنے خدا سے میں کیا مانگتا ہوں

تمہیں کیا خبر ھے
راتوں کو اٹھ کر
خیالوں سے ہوکر
یادوں میں کھو کر
تمہیں کیا خبر ہے
اپنے خدا سے میں کیا مانگتا ہوں
ویرانوں میں جا کر
دکھڑے سنا کر
دامن پھیلا کر
آنسو بہا کر
تمہیں کیا خبر اپنے خدا سے میں کیا مانگتا ہوں
تم تو کہو گے
صنم مانگتا ہوں
غنم مانگتا ہوں
زر مانگتا ہوں
میں گھر مانگتا ہوں
زمیں مانگتا ہوں
نگیں مانگتا ہوں
تم تو کہو گے
ہم کو خبر ہے
کہ راتوں کو اٹھ کر
خیالوں سے ہوکر
یادوں میں کھو کر
آنکھیں بھگو کر
کسی دلربا کی
کسی دلنشیں کی
وفا مانگتا ہوں
یہ بھی غلط ہے
وہ بھی غلط ہے
جو بھی ہے سوچا
سو بھی غلط ہے
نہ صنم مانگتا ہوں
نہ زر مانگتا ہوں
نہ دلربا کی
نہ دلنشین کی
نہ ماہ جبیں کی وفا مانگتا ہوں
تمہیں کیا خبر ہے...اپنے خدا سے میں کیا مانگتا ہوں
میں اپنے خدا سے
آدم کے بیٹے کی آنکھوں سے جاتی...حیا مانگتا ہوں
حوا کی بیٹی کے سر سے اترتی...رِدا مانگتا ہوں
اس کڑے وقت میں...پاک وطن کی بقا مانگتا ہوں

No comments:

Post a Comment