Thursday, February 19, 2015

تو جو پاس ھوتا تھا

تو جو پاس ھوتا تھا
دل گداز تھا میرا
روح بھی شگفته تھی
ھونٹ مسکراتے تھے
آنکھ کی دیے ھر پل
روشنی لٹاتے تھے
ذھن کے عناصر میں
ربط خاص ھوتا تھا
تو جو پاس ھوتا تھا
سوچ کے جزیرے پر 
حرف لفظ بن بن کر
جابجا اترتے تھے
میں سمیٹ کر ان کو
نذر تیری کرتا تھا
تیرے قرب کے باعث
شاعری بھی کرتا تھا
پاس تو نھیں جب سے
خاص کچھ نھیں تب سے
آنکھ تیرگی کا عکس
هر طرف بچھاتی ھے
روح جسم کو لے کر
بے اراده پھرتی ھے
ھونٹ خامشی اوڑھے
گفتنی سے ڈرتے ھیں
سوچ کے جزیرے پر
حرف لفظ بن بن کر
اب کھاں اترتے ھیں
شاعری توکرتا ھوں
شاعری نھیں ھوتی
قافیے ردیفوں میں
اب خیال مرتے ھیں

No comments:

Post a Comment