تو جو پاس ھوتا تھا
دل گداز تھا میرا
روح بھی شگفته تھی
ھونٹ مسکراتے تھے
آنکھ کی دیے ھر پل
روشنی لٹاتے تھے
ذھن کے عناصر میں
ربط خاص ھوتا تھا
تو جو پاس ھوتا تھا
سوچ کے جزیرے پر
حرف لفظ بن بن کر
جابجا اترتے تھے
میں سمیٹ کر ان کو
نذر تیری کرتا تھا
تیرے قرب کے باعث
شاعری بھی کرتا تھا
پاس تو نھیں جب سے
خاص کچھ نھیں تب سے
آنکھ تیرگی کا عکس
هر طرف بچھاتی ھے
روح جسم کو لے کر
بے اراده پھرتی ھے
ھونٹ خامشی اوڑھے
گفتنی سے ڈرتے ھیں
سوچ کے جزیرے پر
حرف لفظ بن بن کر
اب کھاں اترتے ھیں
شاعری توکرتا ھوں
شاعری نھیں ھوتی
قافیے ردیفوں میں
اب خیال مرتے ھیں
No comments:
Post a Comment