کوئی چھاؤں ہو
جسے چھاؤں کہنےمیں
دوپہر کا گمان نہ ہو
کوئی شام ہو
جسے شام کہنے میں شب کا کوی نشان نہ ہو
کوئی وصل ہو
جسے وصل کہنے میں ہجر رت کا دھواں نہ ہو
کوئی لفظ ہو
جسے لکھنے پڑھنے کی چاہ میں
کبھی اک لمحہ گراں نہ ہو
یہ کہاں ہوا ہے کہ ہم تمہیں
کبھی اپنے دل سے پکارنے کی سعی کریں
وہیں آرزو بے اماں نہ ہو
.وہیں موسم غم جاں نہ ہو
No comments:
Post a Comment