Tuesday, February 17, 2015

کوئی چھاؤں ہو

کوئی چھاؤں ہو
جسے چھاؤں کہنےمیں
دوپہر کا گمان نہ ہو
کوئی شام ہو
جسے شام کہنے میں شب کا کوی نشان نہ ہو
کوئی  وصل ہو
جسے وصل کہنے میں ہجر رت کا دھواں نہ ہو
کوئی لفظ ہو
جسے لکھنے پڑھنے کی چاہ میں
کبھی اک لمحہ گراں نہ ہو
یہ کہاں ہوا ہے کہ ہم تمہیں
کبھی اپنے دل سے پکارنے کی سعی کریں
وہیں آرزو بے اماں نہ ہو
.وہیں موسم غم جاں نہ ہو

No comments:

Post a Comment