تمہیں ایسا کیوں لگتا ہے کہ ہم ڈھونڈتے ہیں
اپنے رشتے کو
سنو جاناں ! کبھی ایسا نہیں ہوتا
تمہارے اور میرے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا
کہ سب رشتے ، سبھی بندھن
پہلے سے کہیں رکھے ہیں
وہ سارے آنے والے پل جو آخر بیت جاتے ہیں
جو ہم سے جیت جاتے ہیں
وہ سب پہلے سے رکھے ہیں
سمجھ کر ، سوچ کر رکھے ہیں سبھی رشتے ، سارے پل
سبھی موسم
محبت بھی تو لمحہ ہے ، محبت بھی تو موسم ہے
یہ کس کے دل پر اُترے گا
کہاں پر کب کھلے گا، کون سی گلی میں مہکے گا
نہ جانے کون سا دل اس کے رنگوں میں فنا ہوگا
نہ جانے کون اس لمحے کو پاتے ہی گھنی تاریک
گلیوں کی مسافت سے رہا ہوگا
وضاحت ہم نہیں کرتے
محبت ہم نہیں کرتے
کہ یہ تو جادوگرنی ہے جو ہم کو ڈھونڈ لیتی ہے
ہمیں پہچان لیتی ہے
کسی مصروف کمرے میں پڑھی بیکار چیزوں سے
یہ ہم کو چھان لیتی ہے ۔۔۔۔ واہ ۔۔!
ہمارے اُنگلیوں کے ناخن میں سانس لیتی ہے
کبھی جب زخم کِھلتا ہے
بسوں اور دفتروں کی بھیڑ میں بھی یہ ہمارے
ساتھ رہتی ہے
ہمارے ساتھ چلتی ہے
لہو کی دھوپ میں چپ چاپ جلتی ہے
حنا کی خوشبو میں اُترتی ہے
ہماری جان لیتی ہے
یہ ہم میں باندھ دیتی ہے نئے موسم
نئے سورج ، ستارے اور خوشبو
یہ ہم کو سونپ دیتی ہے اعزاز ایسا
جس کا مان رکھنا فرض ہوتا ہے
یہ ہم پر بوجھ بنتی ہے
یہ ہم پر قرض ہوتا ہے
کہاں کس ہر نچھاور جان کرتی ہے
یہ چاہت ہم نہیں کرتے
سنو جاناں !
محبت ہم نہیں کرتے
Wednesday, February 11, 2015
محبت ہم نہیں کرتے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment