Sunday, February 15, 2015

محبت

محبت ایک طاقتور انسانی جذبہ‘ 
ایک ایسی قوت جو کسی زندگی کو آباد کرسکتی ہے‘ برباد بھی کرسکتی ہے اور دل توڑ بھی سکتی ہے۔ 
آج جب دنیا اس جذبے کی اہمیت پر یوم ویلنٹائن منا رہی ہے۔ ہمیں ہر طرف انواع ا اقسام کے مصنوعی دل نظر آرہے ہیں۔
۔۔۔ آج ویلنٹائن ڈے ہے۔
۔۔۔ دلوں کا دن ہے۔
سرخ گلابوں کا دن ہے۔
شاعری کا‘ خوشیوں کا اور سب سے بڑھ محبت کا دن ہے۔
یہ دن ویلنٹائن کارڈ‘ سرخ پھول‘ سرخ دل اور چاکلیٹ وغیرہ کے تحائف دے کر منایا جاتا ہے۔
یہ کیسی محبت ہے جو تحفوں کی محتاج ہے؟
یہ کیسی محبت ہے جو سال میں صرف ایک دن جاگتی ہے؟
یہ کیسی محبت ہے جو نفرت‘ جلن اور احساسِ کمتری پیدا کرتی ہے؟
یہ کیسی محبت ہے جو بے حیائی کی کھلی اجازت دیتی ہے؟
یہ کیسی محبت ہے جس کی بنیاد عورت مرد کی رومانی ملاقاتیں
(Dates)
رقص و موسیقی ہے؟
یہ کیسی محبت ہے جس میں دوسروں بہن‘ بہوں‘ بیٹی کی عزت سے کھیلا جاتا ہے؟
یہ کیسی محبت ہے جس میں بے شمار کنواری لڑکیاں اپنی کنوارپن شادی سے پہلے ہی کھو دیتیں ہیں؟
یہ کیسی محبت ہے جس میں عشق و محبت کے سارے بخارات () اسلام کو پسِ پشت ڈال کر نکالا جاتا ہے؟

اور اسلام کی تعلیمات کا سرِ عام مذاق اڑایا جاتا ہے۔۔۔۔
اس کے با وجود آج اکثر مسلم ممالک میں مسلمان اس دن کو منانے لگے ہیں اور یہ ایک تہوار بن چکا ہے۔
آخر مسلمان کہلانے والے اس عالمی بے حیائی کا دن تہوار کے طور پر کیوں منانے لگے ہیں؟
کیا یہ مسلمانوں کا قومی یا دینی تہوار ہے؟
تہوار تو قوموں کی پہچان ہوتی ہے ۔۔۔۔ دین یا ثقافت کی علامت ہوتی ہے؟
نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا آزادانہ میل جول اور ایک دوسرے سے کو سرخ مصنوعی دل کے تحفے کے ساتھ محبت کا اظہار کرنا اس بے حیائی کے بیہودہ تہوار کا لازمی جز ہے۔
کیا محبت کے اظہار کا یہ بیہودہ طریقہ مسلمانوں کا ہے؟
کیا ان مصنوعی دلو کے تحفے سے دل میں محبت پیدا ہو سکتا ہے؟
کیا آج کے مسلمان نوجوانوں نے کبھی سونچا کہ دل میں محبت کون پیدا کرتا ہے؟
اور جس ہستی نے ہمارے دلوں میں محبت محسوس کرنے کا جذبہ پیدا کیا کیا اس دل میں کبھی اس ہستی سے محبت کا احساس پیدا ہوا؟

محبت تو مومن کی ایمان کی کسوٹی ہے‘ جسے محبت کو پیدا کرنے والے خالق ہی بیان کیا ہے:

وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّـهِ ۗ

ایمان والے سب سے بڑھ کر خدا سے محبت کرتے ہیں۔

ہمیں آج کیا ہو گیا ہے؟

کیا ہم اپنے رب سے محبت کرتے ہیں؟
کیا ہمارے دلوں میں رب کی محبت اتنی گہری ہے کہ ہم اس ذاتِ واحد کو پہچان سکیں جس کو ہم دیکھ نہیں سکتے مگر اس کی محبت کی نشانیاں ہمارے ارد گرد بکھری ہوئی ہے؟

رب کے بعد کیا ہمارے دلوں میں رسول اللہ ﷺ کی محبت ہے جنہوں نے فرمایا کہ ’’ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے‘ تم میں سے کوئی ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک وہ مجھ سے اپنے باپ‘ اپنی اولاد اور تمام انسانوں سے زیادہ محبت نہ کرے۔‘‘

امت کے نوجوانوں! تم مسلمان ہو۔ اللہ نے مسلمان گھرانے میں پیدا کرکے تمہیں بڑا صرف بخشا ہے۔
اپنی محبت کو اتنی سطحی نہ بناؤ کہ اس کی ابتداء اور انتہا فقط انسانوں تک محدود ہو جو عین اس وقت بے وفا ثابت ہوتے ہیں جب ہمیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور جب ہم اس دنیا سے جارہے ہوتے ہیں تو سب سے پہلے ساتھ چھوڑ دیتے ہیں۔

اے امت کے نوجوانوں! ایمانداری سے جواب دیجئے ۔۔۔ کیا ویلنٹائن اپنی پشت درجے کی خواہشات اور شہوانیت کی پیروی کے علاوہ کچھ اور بھی ہے؟
کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟
بحیثیت مسلمان لڑکے اور لڑکی کی دوستی بالکل منع ہے۔
سورۃ النساء میں ایک عورت کے اوصاف یوں بیان کئے گئے ہیں:

’’ پاکیزہ نہ شہوت پرست‘ نہ خفیہ دوست بنانے والیاں‘‘
اسلام میں شادی ایک ایسا خوبصورت بندھن ہے جس میں محبت ایک موسمی یا وقتی جذبہ نہیں نہ ہی یہ ظاہری خوبصورتی پر منحصر ہے بلکہ ایک پر سکون رشتہ ہے جس کی بنیاد آپس کا پیار‘ رحم اور احساس ذمہداری ہے۔

ایک مسلمان کو ’’ حقیقی محبت ‘‘ صرف بس ایک دفعہ اور ہمیشہ کیلئے ہوتی ہے اور وہ اپنے رب اور مالک سے ہوتی ہے۔ وہ ذات پاک جو ازل سے ابد تک قائم ہے۔ مسلمانوں کیلئے اس رب کی محبت ایک معنی دیتی ہے اور اسکی تمام مخلوق سے محبت کرنا سکھاتی ہے نہ کہ ’ ایک خاص ‘ سے۔

مسلمانوں کے پاس محبت کے اظہار کیلئے ایک دن پہلے سے موجود ہے اور وہ ہے ’’ عید الاضحیٰ ‘‘ جب مسلمان ایک جانور کی قربانی دے کر اس جذبے کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ اللہ کیلئے اپنی ہر چیز قربان کر سکتے ہیں۔ وہ سیدنا ابراہیم ؑ کی سنت دہراتے ہیں جنہونے اللہ کے حکم پر اپنی محبوب ترین چیز‘ اپنے نوجوان بیٹے کو قربان کرنے کا ارادہ کرلیا تھا۔
محبت قربانی چاہتی ہے۔ اگر ہم اللہ سے محبت کرتے ہیں تو اپنے دل میں اپنی خواہشات کی اور اپنے رب کی محبت ایک ساتھ کیسے رکھ سکتے ہیں‘ جبکہ ہمارا رب شرک کو سب سے زیادہ نہ پسند کرتا ہے۔
امت کے نوجوانوں! اگر اللہ سے محبت ہے تو آپ ویلنٹائن ڈے کیسے منانے کی سونچ سکتے ہیں۔

آئیے اپنے رب سے خالص ترین محبت کا اظہار کریں:
اے میرے رب! اب میں اپنا چہرہ تیری طرف کرتا ہوں
میری دنیا اور تمام آسمانوں کے مالک !!
میں تیرا اور صرف تیرا ہوں
میری نماز اور میری قربانی صرف تیرے لئے ہے
ایک وعدہ میرا ہے 
کہ اپنی جان دون گا تیرے لئے
ایک عہد میرا ہے 
کہ میری عبادت صرف اور صرف تیرے لئے ۔۔۔۔ء

No comments:

Post a Comment