Friday, February 6, 2015

خلوص سجدہ سجود عنقا

خلوص سجدہ سجود عنقا
محبتوں کا وجود عنقا
وہ سچّے جذبے مہکنے والے
خوشی کے پنچھی چہکنے والے
جو اب تو نایاب ہو گۓ ہیں 
گۓ دنوں میں کھو گۓ ہیں
وہ آرزوئیں دھنک لپٹی
وہ صورتیں خوشبوؤں میں سمٹی
انا پرستی کی ذد میں آ کر
منافقتوں کی ثنا کے نیچے 
ہر ایک لمحہ سسک رہی ہیں 
تمام سوچیں دھک رہی ہیں 
سو کاش کوئ پیام لاۓ
محبتوں کے پیغام لاۓ
کوئ سہانی سی شام لاۓ 
کہیں سے بادہ ؤ جام لاۓ 
تو پھر شکستہ وجود میرا
بنام چاہت دوام پاۓ
مگر یہ ممکن نہی ہے شاید 
کے دور حاضر کی نفسا نفسی میں 
معجزوں کا ظہور عنقا 
بتوں کی صورت میں نور عنقا

No comments:

Post a Comment