Saturday, February 7, 2015

بشر زندہ تو رہتا ہے

بشر زندہ تو رہتا ہے
مگراک لاش کی مانند
کہا تھا تم نے یہ اک دن
میں تم کو چھوڑ جاؤں تو
یا ناطہ توڑ جاؤں تو
میں تم سےروٹھ جاؤں تو
تمہیں کیا فرق پڑتا ہے
تمہارا یہ بھی کہنا تھا
کسی کے روٹھ جانے سے
یا ناطہ ٹوٹ جانے سے
کسی کو کچھ نہیں ہوتا
ہوائیں چلتی رہتی ہیں
گھٹائِیں آتی جاتی ہیں
نظام زندگانی میں
کوئی ہلچل نہیں مچتی
فغان و آہ و نوحے کی
کوئی محفل نہیں سجتی
میری جاں بات یہ سچ ہے
کسی کے روٹھ جانے سے
یا دامن چھوٹ جانے سے
کسی کی سانس سے اس کا
تعلق پھر بھی رہتا ہے
یہ سانسیں چلتی رہتی ہیں
یہ دل پھربھی دھڑکتا ہے
مگر یہ بھی حقیقت ہے
کسی کے روٹھ جانے سے
کہ ناطہ ٹوٹ جانے سے
امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں
تو خوشیاں روٹھ جاتی ہیں
بشر زندہ تو رہتا ہے
مگراک لاش کی مانند
جہاں میں پھرتا رہتا ہے
خس و خاشاک کی مانند

No comments:

Post a Comment