مِرے لمحوں كے ساتھی !
ہوا کا شور سُن کر تُم
اچانک یوں پرندوں کی طرح
کیوں جاگ اُٹھتے ہو
کسی ہلکی سی آہٹ پر
اچانک چونک پڑتے ہو
بہت بےچین اور بےتاب ہو کر
اپنے کمرے کی
ہر اک دیوار تکتے ہو
نگاہوں میں وہی شدت لیے اب بھی
اُسی كے منتظر ہو تم
اُسی کی راہ تکتے ہو
تمہیں شاید گُماں ہو گا ،
کہ وہ برسوں پُرانے اس تعلق کو
ابھی بھُولا کہاں ہو گا ،
مِرے لمحوں كے ساتھی
وقت کی دہلیز پر بکھرے ہوئے
خوابوں سے مت الجھو
بہت سے خواب ایسے ہیں
جو آنکھیں چھین لیتے ہیں
مگر پورے نہیں ہوتے
تمہیں معلوم ہی کب ہے ،
کہ رشتے ٹوٹ کر ریزوں میں بٹ جائیں
تو پِھر سِمٹا نہیں کرتے
سُنو پچھلے کئی برسوں سے
اِس رستے پہ کوئی بھی نہیں آیا
تو وہ جو اپنی مرضی سے
کسی ان دیکھے رستے پر چلا جائے
بھلا وہ لوٹ آۓ گا؟
میری مانو
یہاں کوئی نہیں آتا
یہاں کوئی نہ آئے گا
Friday, February 27, 2015
مِرے لمحوں كے ساتھی !
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment