Wednesday, February 11, 2015

مجھے چھوڑ جا

مجھے چھوڑ جا

ابھی وقت ہے مجھے چھوڑ جا
ابھی مصلحت کا مقام ہے
ابھی قافلوں کا قیام ہے
ابھی دسترس میں ہے زندگی
ابھی چشم نم میں ہے روشنی
ابھی نقش پا کو ثبات ہے
ابھی کچھ ہی دیر کی بات ہے
ابھی وقت ہے مجھے چھوڑ جا
ابھی گرد راہ سے اڑی نہیں
ابھی کرچیوں میں بٹے نہیں
ابھی ہر نظارہ حسین ہے
ابھی صبح نو کا یقین ہے
ابھی ہم کناروں پہ ہیں کھڑے
ابھی وقت ہے مجھے چھوڑ جا
یہ سفر نہیں عذاب ہے
یہاں ہر قدم پہ سراب ہے
یہاں بیڈ گمانی کا راج ہے
یہاں بے وفائی رواج ہے
ابھی ہوش کھونے کے دن نہیں
ابھی تیرے رونے کے دن نہیں
ابھی وقت ہے مجھے چھوڑ جا
ابھی ساری نگری اندھیر ہے
ابھی دن نکلنے میں دیر ہے
ابھی بہر عشق میں نا اُتَر
ابھی شہر سارا ہے بے خبر
ابھی وقت ہے مجھے چھوڑ جا

No comments:

Post a Comment