Wednesday, February 18, 2015

وہ گماں گماں سا پیاس سا

وہ گماں گماں سا پیاس سا 
کبھی دور سا کبھی پاس سا
کبھی چاندنی میں چھپا ھوا 
کبھی خوشبوؤں میں بسا ھوا 
کبھی صرف اس کی شباہتیں 
کبھی صرف اس کی حکایتیں 
کبھی صرف ملنے کے سلسلے
کبھی صرف اس سے ھیں فاصلے
کبھی دور چلتی ھواؤں میں 
کبھی مینہ برستی گھٹاؤں میں 
کبھی بدگماں ' کبھی مہرباں 
کبھی دھوپ ھے کبھی سائباں
کبھی بند دل کی کتاب میں 
کبھی لب کشاں وہ خواب میں 
کبھی یوں کہ جیسے سوال ھو 
کبھی یوں کہ جیسے خیال ھو 
کبھی دیکھنے کے ھیں سلسلے
کبھی سوچنے کے ھیں مرحلے
کبھی صرف رنگِ بہار سا 
کبھی صرف ایک غبار سا 
کبھی دسترس کے قریں قریں
کبھی دور پاس کہیں نہیں

No comments:

Post a Comment