اے چاند!
دل چاہتا ہے تم سے پوچھوں..
کیا گزری تھی تم پر
جب ایک اشارہ محبوب صلى الله عليه و آله وسلم ہوا تھا
کیسے عشق میں مہکے تھے تم..
کیسے تقاضاے محبوب پر جھوم اٹھے تھے
کیسے اپنے وجود کی قید سے آزاد ہوئے؟
دل چاہتا ہے تم سے پوچھوں!
وہ لمحہ کتنا خوبصورت لگا تھا
جب محبوب نے کچھ مانگا تھا
اور تم مسکراہٹ کے ساتھ
محبت میں لبّیک کہتے ہوئے ہدیہ ہوئے تھے
اے چاند دیکھو ناں
ایک عجب استعجاب میں ہوں مبتلا
دل چاہتا ہے
گر اجازت دو
تم سے پوچھوں!
محبت میں آج بھی
چمک رہے ہو .. چمکا رہے ہو
مہک رہے ہو .. مہکا رہے ہو
کیسے آیتیں تمہاری چاندنی پڑھتی ہے
کیسے وضو تمہارا ہالہ کرتا ہے
کیسے سجدے میں تمہاری خودی جھکتی ہے
کیسے مسکان تمہارے لبوں پر سجتی ہے
اے چاند سنو!
دل چاہتا ہے تم سے پوچھوں
یہ خلوت میں جلوت کیا ہے
آخر یہ معاملہ الفت کیا ہے
یہ خامشی میں مسکراہٹ کیا ہے
یہ رازوں میں سمٹی محبت کیا ہے
اچھا سنو...!
کہتے ہیں لوگ .. تنہا ہو تم
مجھے تو تم سا مکمّل آج تک کوئی نہ لگا
عشق سموے سے رہتے ہو
محبت میں کھوئے سے رہتے ہو
اے چاند گر بتلاؤ تو میں تم سے پوچھوں
یہ استعجاب محبت کیا ہے؟
راز عشق و خود سپردگی کیا ہے؟
آنسو کیا ہیں؟
یہ نظر کی مستی کیا ہے؟
نگاہ کا کیف؟ .. لبوں کی دعا کیا ہے؟
جو صدا .. صدا نہ ہو ..وہ صدا کیا ہے؟
ہجر کیا ہے؟ .. حیا کیا ہے؟
حیا سے آگے پناہ کیا ہے؟
یہ خوشبو سے مہکتی فضا کیا ہے؟
اے چاند اگر بتانا چاہو
تو بس اتنا بتاؤ
یہ محبت کیا ہے؟
یہ محبت کیا ہے؟
No comments:
Post a Comment