Friday, January 16, 2015

کچے یا پکے مسلمان

اسلام صرف ایک فلسفے کا نام نہیں۔ ہمیں اسلام کو اوڑنا بچھونا بنانا ہوگا۔ ہم کچے یا پکے ۔ کم یا زیادہ راسخ العقیدہ مسلمان تو ہو سکتے ہیں مگر ہمیں اسلامی تعلیمات کو اپنی زندگی میں اپنانا پڑے گا۔
ہم میں سے ہر ایک اس بات کا جائزہ لے کہ ہمارا کردار۔ ہمارا اخلاق۔ ہمارا رویہ ۔ ہمارا روز مرہ کا لین دین ۔ کس قدر اسلامی ہے۔ اور ہمیں اپنی ذات میں کون کون سی تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ۔ کہ ہم سے معاشرے کے دیگر افراد لاپرواہی یا نقصان کی بجائے فائدہ اٹھا سکیں ۔
دیانتداری ۔ راست گوئی۔ ایثار ۔ قربانی۔ اسلامی آخلاق۔ چوری ۔ ہیرا پھیری ۔ فراڈ۔ جھوٹ ۔ غیبت۔لین دین۔ معاشرتی رویہ۔ برداشت۔ تحمل۔ انا۔ نفسی تسکین۔ حق بہ حق دار۔ عزت احترام۔ مساوات۔ اور دیگر ۔ ان سب کے بارے یوں اپنی ذات میں۔ اپنے اعمال میں ہم کیسے ہیں؟ اپنی ذات اور دوسروں کے بارے ہمارا رویہ کیسا ہے؟حقوق العباد ادا کرنے کے بارے ہمارا ریکارڈ کتنا عمدہ ہے؟ ہر روز ہم اللہ اور اس کے بندوں کے کتنے حقوق ادا کرتے ہیں؟ یا اس بارے کتنی کوتاہی برتتے ہیں؟
الغرض چھوٹی چھوٹی یہ وہ چیزیں ہیں جو باہم مل کر افراد اپناتے ہیں اور معاشرے میں بہت مختصر وقت میں انقلابی تبدیلی آتی ہے۔ جو آپ کو اگلے جہان اور اس جہان میں کامرانیوں سے نوازے گی۔ 
دوسری صورت میں ہم اپنے دین کا ٹھٹا اڑانے والوں پہ اپنا خون تو جلا سکتے ہی۔ مگر انہیں روک نہیں سکتے ۔
ہم نیک خواہشات کا اظہار تو کر سکتے ہیں مگر عمل کے بغیر ان نیک خواہشات کو کبھی نتیجہ خیز نہیں بنا سکتے۔
ورنہ خدانخواستہ ہم وہی کردار ادا کر رہے ہونگے جو آپ کے دین کے دشمن چاہتے ہیں کہ ہم ادا کریں۔ آئیں اپنے کردار سے ثابت کر دیں کے آپ ان سے مختلف ہیں۔ ان سے افضل ہیں۔ تانکہ آپ کے دین کا ٹھٹا اڑانے والے اور تمام شاتم رسول صلى الله عليه وآله وسلم ۔ اپنا سا منہ لے کر رہ جائیں۔
اس کے علاوہ کوئی حل نہیں۔
قوموں کی امامت ( آپ کی کم شدہ میراث) آپ کی راہ دیکھ رہی ہے۔

No comments:

Post a Comment