Tuesday, February 3, 2015

محبت جب روٹھ جائے

محبت جب روٹھ جائے
وفا جب مصلحت کی شال اوڑھے
سرد رت کا روپ دھارے
دل کے آنگن میں اترتی ہے
تو پلکوں میں ستاروں کی دھنک مسکا نے لگتی ہے
کبھی خوابوں کے ان چھوئے ہیولوں سے بھی 
ان دیکھی انجانی خوشبو سی آنے لگتی ہے
کسی کے سنگ بیتے ان گنت لمحوں کی زنجیریں
اچانک زہن میں جب جب گنگناتی ہیں 
نفس کے تار میں سناٹا یک دم چیخ اٹھتا ہے
تو یہ محسوس ہوتا ہے 
ہوائیں آکر سرگوشی سی کرتی ہیں
محبت کا تمہیں اب ادراک تو ہوگیا ہوگا
یہ جو بھی زخم دیتی ہے سینے نہیں دیتی 
محبت روٹھ جائے تو کبھی جینے نہیں دیتی

No comments:

Post a Comment