اللہ تعالیٰ شرک کو کیوں معاف نہیں فرماتے؟
●════════●
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"ان اللہ لایغفر ان یشرک به ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء"
ترجمہ
"اللہ تعالیٰ شرک کو معاف نہیں فرماتے اس کے علاوہ وہ جس گناہ کو چاہئے معاف فرماتے ہیں"
اس آیت کی تفسیر و تشریح سے ہٹ کر اگر اپنے دماغ کو استعمال کیا جائے تو بڑی آسانی سے یہ بات سمجھی جا سکتی ہے....
مثال کے طور پر ایک شخص کسی کام سے بیرون ملک جاتا ہے،کئی عرصے بعد وہ وطن لوٹتا ہے تو اس کی بیوی اس سے کہتی ہے کہ آپ کے جانے کے کچھ عرصہ بعد میں کچن میں آگ سلگا رہی تهی...تھوڑی سی غلطی کی وجہ سے پورے گهر میں آگ لگ گئی اور سارا گهر جل کر راکھ ہوگیا....
تو اس کا خاوند کچھ دیر اس کو ڈانٹ ڈپٹ کر ے گا پهر اس کے غم میں برابر کا شریک ہوگا.....
پهر اس کی بیوی کہتی ہے کہ کسی وجہ سے مال مویشی بهی ہلاک ہوگئیں....اس کے جواب میں بهی کچهہ غصے کے بعد غم میں شریک ہوگا....
اسی طرح آگے چلیں.... یہاں تک کہ بیوی یہ بهی کہہ دے کہ ساری اولاد بهی مرگئی تو اس کا شوہر کچھ عرصہ بعد سب کچھ بهلا کر اس کے غم میں شریک ہوگا......
مگر جب وہ شوہر سے یہ کہے کہ آپ کے جانے کے بعد میں نے کسی اور مرد سے تعلقات استوار کر رکهے تو اس وقت شوہر کا ردعمل کیا ہوگا؟؟؟؟
وہ اپنی بیوی کو قتل کر دے گا یا طلاق دے وغیرہ وغیرہ.... مگر معاف ہرگز نہیں کرے گا....کیونکہ اس نے شوہر کے حق میں دوسرے کو شریک کیا ہے......
بالکل اسی طرح اللہ تعالیٰ کا کوئی بندہ شرک کے علاوہ کوئی گناہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے معاف فرما دیتے ہیں مگر جب اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جائے تو بالکل معاف نہیں فرماتے...... تا آنکہ صدق دل سے توبہ کرے........
کیونکہ جب ایک بندہ اپنی بیوی کایہ گناہ معاف نہیں کرسکتا کہ اس نے اس کے حق میں کسی اور کو شریک کیا ہے،حالانکہ اس نے اپنی بیوی کو نہ پیدا کیا اور نہ ہی اس کی پرورش کی،بلکہ نکاح کے دو بول بول کر اس کو اپنی ملکیت میں لیا ہے......
تو جس رب نے آپ کو پیدا کیا ہو اور بچپن سے اب تک آپ کی پرورش کی ہو.....آپ کو کهلایا پلایا ہو....آپ کو ہر شر سے محفوظ رکها ہو.....وہ یہ کیسے برداشت کر سکتا ہے کہ آپ اس کے حق میں کسی کو شریک کریں....؟
طالب دعا
Saturday, January 3, 2015
اللہ تعالیٰ شرک کو کیوں معاف نہیں فرماتے؟
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment