السلام علیکم!
وقت کا کام گذرنا ھے، لمحے دنوں اور دن مہینوں میں تبدیل ھوتے رھتے ھیں ،اور وقت کی اس تیز آندھی کی زد میں آئے ھوئے ھم، کسی خزاں رسیدہ پتے کی مانند اِدھر اُدھر اڑتے پھر تے ھیں، عجیب بوکھلائے بو کھلائے سے، ھنستے، روتے، گاتے ھوئے، چنچل لمحوں کی انگلیاں جب دلوں کو گدگداتی ھیں تو روح میں کلیاں سی چٹکنے لگتی ھیں،ایک الوھی مہک مشامِ جاں میں اترکر زندگی کے معنی و مطالب کو بدل کر رکھ دیتی ھے، اصل میں یہ سارے موسم ھمارے اندر ھوتے ھیں، جو باھر کے موسموں پر بھی اثر انداز ھوتے ھیں ، پیچھے مڑ کر دیکھیں تو ذھن کے پردوں پر سمے کی فلم سی چلنے لگتی ھے، کیا کھویا؟ کیاپایا؟لیکن کبھی کبھی اگر سود و زياں کے گوشواروں سے ھٹ کر دیکھا جائے تو بہت کچھ نظر آتا ھے، الگ اور نکھرا نکھرا وہ لمحے جنہوں نے اپنی محبت بھری انگلیوں سے ھمارے درد چن کر ھمارے اندر سکینت اتاری،وہ نادیدہ ھاتھ جو اس وقت بڑھے جب ھم توازن کھو چکے تھے اور بہت آھستگی سے ھمیں تھام لیا، بنا بتائے، وہ آنکھیں جو ھمارے درد کو محسوس کر کے نم ھوئیں اوروہ دھڑکنیں جو ھماری ھیجان خیز دھڑکنوں میں گھل مل کر ھمیں پر سکون کرتی رھیں،وہ مہربان و مشفق وجود جو سردیوں کی یخ راتوں اور چلچلاتی دوپہروں کو اٹھ اٹھ کر اس رحمان خدا سے ھماری سلامتی، ھماری خوشیوں کی بھیک مانگتے رھے،وہ پل جنہوں نے ھمارا دامن اتنا بھر دیا کہ ھم سیراب ھوگئے، یہ مت سوچئیے کہ آپ کو کیا ملا، یا آپ نے کیا پایا، یہ سوچئیے کہ آپ نے کیا دیا ، سوچ کی یہ ذرا سی تبدیلی آپ کو بہت پر سکون کر دے گی
No comments:
Post a Comment