Thursday, January 8, 2015

محبت اِک شجر ہے

محبت اِک شجر ہے
اور شجر کو اس سے کیا مطلب
کہ اس کے سائے میں
جو بھی تھکا ہارا مُسافر آ کے بیٹھا ہے
اب اُس کی نسل کیا ہے ، رنگ کیسا ہے
کہاں سے آیا ہے
کس سمت جانا ہے
شجر کا کام تو بس چھاؤں دینا
دُھوپ سہنا ہے
اُسے اِس سے غرض کیا ہے
پڑاؤ ڈالنے والوں میں کس نے
چھاؤں کی تقسیم کا جھگڑا اُٹھایا ہے
کہاں کس عہد کو توڑا ، کہاں وعدہ نبھایا ہے
مگر ہم جانتے ہیں
چھاؤں جب تقسیم ہو جائے
تو اکثر دُھوپ کے نیزے
رگ و پَے میں اُترتے ہیں
اور اس کے زخم خوردہ لوگ
جیتے ہیں نہ مرتے ہیں !

No comments:

Post a Comment