Thursday, January 8, 2015

کہانی ہے، مری جاں سب کہانی ہے

کہانی ہے، مری جاں سب کہانی ہے

کہانی ہے، مری جاں سب کہانی ہے
سمندر کی کھلی آغوش میں سویا ہوا دریا
یہ سورج کا نکلنا ڈوبنا اور پھر نکل آنا
یہ ہر اک شام فطرت کا سنہری جام بھر دینا
کہانی ہے مری جاں سب کہانی ہے
یہ بادل کا برسنا اور سوکھی شاخ پر آ کر ٹھہرنا بھی کہانی ہے
یوں پانی پر کسی سوکھے ہوئے اک برگ کا گرنا
یہ شبنم کا چمکنا ، سانس لینا اور مر جانا
پرندوں کا درختوں پر چہکنا بھی کہانی ہے
جو ٹھہری جھیل کے دل میں مناظر کی روانی ہے
مری جاں سب کہانی ہے
یہ پھولوں کا نئے انداز میں کھل کر
خود اپنی باس میں جل کر، بکھر جانا کہانی ہے
ستاروں کا فلک پر نیند سے بے دار ہونا بھی
تمہارا مسکرانا، روٹھ جانا، بات کرنا سب کہانی ہے
مرا ہنسنا، مرا رونا، یہ میرا بولنا لکھنا
ذرا سی آہ بھر لینا کہانی ہے
بچھڑتے وقت یہ میری آنکھ میں آیا ہوا آنسو
حقیقت ہی سہی لیکن
مگر اے دلربا میری
حقیقت خود کہانی ہے
کہانی کی حقیقت کچھ نہیں ہوتی
حقیقت کچھ نہیں ہوتی

No comments:

Post a Comment