Thursday, January 1, 2015

اب کے سال کون سی رت تیرے نام لکھوں

تو ہی بتا
اب کے سال کون سی رت تیرے نام لکھوں
جنوری کی صبح روشن کے
فروری کا ابھرتا ہوا جوبن
مارچ کھلا کھلا سا کے
اپریل دھلا دھلا سا
مئی کی اگلتی ہوئی دھوپ کے
جون کا چبتا ہوا سکوت
جولائی میں سر چڑہتا ہوا سورج کے
اگست میں غلامی کا ڈھلتا ہوا سورج
ستمبر میں جنم لیتی ہوئی خواہشیں کے
اکتوبر میں پیار کی بارشیں
نومبر کی ساری رعنایاں کے
بھیگے دسمبر کی تنہایاں
تو ہی بتا کے اب کے سال کون سی رت تیرے نام لکھوں
تو ہی بتا

No comments:

Post a Comment