تو ہی بتا
اب کے سال کون سی رت تیرے نام لکھوں
جنوری کی صبح روشن کے
فروری کا ابھرتا ہوا جوبن
مارچ کھلا کھلا سا کے
اپریل دھلا دھلا سا
مئی کی اگلتی ہوئی دھوپ کے
جون کا چبتا ہوا سکوت
جولائی میں سر چڑہتا ہوا سورج کے
اگست میں غلامی کا ڈھلتا ہوا سورج
ستمبر میں جنم لیتی ہوئی خواہشیں کے
اکتوبر میں پیار کی بارشیں
نومبر کی ساری رعنایاں کے
بھیگے دسمبر کی تنہایاں
تو ہی بتا کے اب کے سال کون سی رت تیرے نام لکھوں
تو ہی بتا
No comments:
Post a Comment