Sunday, April 12, 2015

کیا تم بھی

کیا تم بھی
شام کی دہلیز پہ آس کا دیپ جلاتے ہو 
اور کسی برگ آوارہ کی آ ہٹ پر 
دروزے کی جانب بھاگ جاتے ہو 
کیا تم بھی
درد چھپانے کی کوشش کرتے کرتے 
اکثر تھک سے جاتے ہو 
اور بن کارن مسکاتے ہو 
کیا تم بھی
نیند سے پہلے پلکوں پر ڈھیروں خواب سجاتے ہو 
یا پھر
بے خواب جزیروں میں 
روتے روتے سو جاتے ہو 
کیا تم بھی

No comments:

Post a Comment