Thursday, April 9, 2015

سنو جاناں مجھے کچھ دیر سونا ہے


سنو جاناں مجھے کچھ دیر سونا ہے
تری بانہوں کی بندش میں
تیری سانسوں کی گردش میں
نہ جانے کتنی صدیوں سے میں جاگی ہوں
میں سونا چاہتی ہوں
سنو جاناں
مجھے ان وصل کے لمحوں میں
تیرے ساتھ رہنا ہے
مجھے کچھ دیر سونے دو
یونہی بانہوں کے گھیرے میں
گلابی خواب دیکھے تھے
مری آنکھوں نے جاناں
مجھے ان خواب لمحوں کو
ذرا محسوس کرنے دو
ہے ریزہ ریزہ مری ذات نہ بکھرے
اسے بانہوں کی بندش میں
مری جاں کچھ سمانے دو
مجھے کچھ دیر سونے دو
اندھیری شب کی ویرانی مری آنکھوں
پہ بھاری تھی
خمار آلود یہ لمحے
مجھے محسوس کرنے دو
بدن کا کرب مٹ جائے گا
انھی بانہوں کے گھیرے میں
مجھے کچھ دیر سونے دو

No comments:

Post a Comment