Sunday, April 12, 2015

رب اور انسان کا معاملہ

ایک بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو وہ ہر چیز سے حتی کہ اپنی ماں سے بھی بے خبر ہوتا ہے۔ پھر وہ چند دنوں، چند ہفتوں میں ماں کی آواز ماں کے ھاتھ اور ماں کے قریب رہتے رہتے ماں کے دل کی دھڑکنوں کو بھی سننا اور محسوس کرنا شروع کردیتا ہے۔ حتی کہ اگر ماں بچہ کے آس پاس کام رہی ہے تو بچہ ماں کے وجود کی موجودگی اورغیر موجودگی کو بھی محسوس کرتا ہے۔
اسی طرح ماں بچے کے قربت میں بچے کی ہرکیفیت کو جانتی اور سمجھتی ہے۔ بچہ رو رہا ھو تو ماں کو پتہ چل جاتا ہےکہ بچہ بھوک کی وجہ سے رو رہا ھے یا اسکو نیند آ رہی ہے ۔

ماں اور بچےکا تعلق بڑھتے بڑھتے اتنا بڑھ جاتا ھے کہ بچے اور ماں کےدرمیان لفظوں اور جملوں کی کوئی حیثیت ہی نہيں رہتی۔ بچہ بولے بنا اپنا پیغام ماں تک پہنچاتا ہے ، ماں بولے بنا بچےکی پریشانی اور تکلیف دور کر دیتی ھے.

پھر بچہ جوں جوں بڑا ہوتا ہے اسکی توجہ ماں سے ہٹنا شروع ہو جاتی ہے ۔ بچہ کھلونوں میں، اپنےرشتہ داروں میں دلچسبی لینے لگتا ہے۔ آہستہ آہستہ وہ ماں سے دور ھونا شروع ہو جاتا ہے۔ آخر ایک وقت آتا ہےکہ ماں اور بچہ دونوں بولنے والے ہوتے ہیں مگر ایک دوسرے کی بات کوسمجھنا بھول جاتے ہیں۔ وجہ بنی بچےکی ماں سےدوری.

اسی طرح رب اور انسان کا معاملہ ہے۔ انسان جتنا اپنے رب کی قریب ہوتا جاتا ہے۔ رب کے امر کو جاننے اور سمجھنے لگ جاتا ہے۔ جس طرح بچہ ماں کے دل کی دھڑکن کو پہچانتا ہے، ماں کی موجودگی اورغیر موجودگی محسوس کرتا ہے ۔ اسی طرح انسان اپنے رب کے ارادوں اور کائنات کے پیچیدہ رازوں کو جاننے اور سمجھنے لگ جاتا ہے۔

اس کے برعکس انسان جتنا رب سے دور ہٹتا جاۓ گا، اس رب کے امر سےانجان ہوتا جاۓ گا. پھر اسے اپنے رب کی رحمت اور حکمت کی سمجھ نہیں آۓ گی۔

مشاہدات شاہد ہیں کہ انسان جن چیزوں کی قربت یا رفاقت میں رہا انکی حقیقتوں کو، انکے رازوں کو پاتا چلا گیا. اس لیے اپنے رب کی رحمت اور حکمت کے راز پانے کے لیے اس سے قریب سے قریب تر ہوتے جائیے ۔ آپ کا اس سے عنقریب ایسا تعلق بن جاۓ گا کہ پھر دعا اور پیغام رسانی کے لیے لفظوں اور جملوں کی کوئی حقیقت نہ رہے گی، بس آپکا اپنے رب کی جانب دیکھنا ہی ہو گا کہ ستر ماؤں سے زیادہ پيار کرنے والا اللہ تعا لی جان جاۓ گا میرے بندے کی ضرورت کیا ہے

No comments:

Post a Comment