Thursday, April 23, 2015

شام کے اجالوں پر

شام کے اجالوں پر
اپنے نرم ہاتھوں سے
کوئ بات اچھی سی
کوئ خواب سچا سا
کوئ بولتی خوشبو
کوئ سوچتا لمحہ
جب بھی لکھنا چاھو گے
سوچ کے دریچوں سے
یاد کے حوالوں سے
میرا نام چپکے سے
تم کو یاد آۓگا
ہاتھ کانپ جائیں گے
شام ٹھر جاۓ گی
میری یاد آۓ گی 
میری یاد آۓ گی

No comments:

Post a Comment