Monday, April 6, 2015

محبت کی وحی

کبھی آنکھوں کی عبادت گاہ میں بیٹھے
پرانے طاقچوں میں گل
چراغوں کو نئی لو سے رفو کر کے
کوئی گم گشتہ سیپارہ پڑھوں
شاید!
نفی اثبات کھل جاۓ
قدر کی رات کھل جاۓ
کبھی ہونٹوں کی محرابوں پہ لکھی آیتیں
میں روح کی مسجد میں دہراؤں
حصار کائنات جسم سے باہر نکل جاؤں
کبھی حیرت زدہ اشکوں کے آب زمزم سے وضو کر کے
کسی اطہر جبییں کے سنگ اسود کے بوسے لوں
کبھی ذات کے غار حرا میں بیٹھ کر سجدے کروں
شاید!
اسی صورت کبھی مجھ پر
محبت کی وحی اترے

No comments:

Post a Comment