Tuesday, April 28, 2015

کتنا عجیب رشتہ ہے درد اور محبت میں

کتنا عجیب رشتہ ہے
درد اور محبت میں
جس قدر محبتوں میں شدتیں مہکتی ہیں
درد بڑھتا جاتا ہے
کیا عجیب رشتہ ہے
خواب اور حقیقت میں
جس قدر بھی اچھے ہوں
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
اور یہ حقیقت ہے
کیا عجیب رشتہ ہے
آنسوؤں کا بارش سے
ہجر کی کہانی جب آنسوؤں سی لکھی ہو
بارشیں نہیں رکتیں
کیا عجیب رشتہ ہے
راستوں کا منزل سے
دل سے گر نہ چلتے ہوں
لاکھ راستے بدلیں
منزلیں نہیں ملتیں
کیا عجیب رشتہ ہے
لفظ کا خیالوں سے
میں تیرے خیالوں میں
گم اگر نہیں ہوتا
لفظ ہی نہیں جڑتے
کیا عجیب رشتہ ہے
دل سے تیری چاہت کا
لاکھ روکنا چاہوں
دل کو تیری چاہت سے
دل میری نہیں سنتا
کیا عجیب رشتہ ہے
موت ، زندگی کا بھی
دل سے شاعری کا بھی
دھڑکنوں سے سانسوں کا
مجھ سے تیری آنکھوں کا
تجھ سے میری باتوں کا
روشنی سے راتوں کا
کچھ سمجھ نہیں آتا
ضبط آخری حد تک
آزماۓ جاتے ہیں
اور ایسے رشتوں کو
ہم نبھاۓ جاتے ہیں

No comments:

Post a Comment