اب کے اس کی آنکھوں میں
بے سبب اداسی تھی
اب کے اس کے چہرے پر
دکھ تھا۔۔۔۔۔ بے حواسی تھی
اب کے یوں ملا مجھ سے
یوں غزل سنی ۔۔ جیسے
میں بھی نا شناسا ہوں
وہ بھی اجنبی جیسے
زرد خال و خد اس کے
سوگوار دامن تھا
اب کے اس کے لہجے میں
کتنا کھردرا پن تھا
وہ کہ عمر بھر جس نے
شہر بھر کے لوگوں میں
مجھ کو ہم سخن جانا
خود سے مہربان سمجھا
مجھ کو دلربا لکھا
اب کہ سادہ کاغذ پر
سرخ روشنائی سے
اس نے تلخ لہجے میں
میرے نام سے پہلے
صرف بے وفا لکھا
No comments:
Post a Comment