Monday, April 20, 2015

محبت دشت فرقت میں

محبت دشت فرقت میں
بنا رخت سفر چلتے کسی مجزوب کے دل سے نکلتا ایک نوحہ ہے
محبت راستوں کے جال میں بھٹکا ہوا راہی
کسی کے بام پر ٹھہرا ہوا اک اجنبی چہرہ
محبت خواب بن جائے تو تعبیریں نہیں ملتیں

محبت ایک بارش ہے
جو اک اک بوند کر کے تن سے من میں جب اترتی ہے
سریلے ساز بجتے ہیں
انوکھے باب کھلتے ہیں
محبت کرنے والے تو فصیل جاں کو دائو پر لگا کر بات کرتے ہیں
وہ کانٹوں کی زمینوں پر بھی ننگے پائوں چلتے ہیں

محبت ایک سرگوشی
کسی فنکار کے ہاتھوں سے چھڑتا بے خودی کا راگ
محبت بارشوں کے موسموں میں یاد کی کایا
محبت جلتے تپتے راستوں پر پھیلتا سایہ
محبت اک قضا بن کر بھی آتی ہے
کئی لوگوں کے جیون میں
محبت مرگ گل بھی ہے
محبت یاس کی صورت
اک ایسی پیاس کی صورت
کبھی جو بجھ نہیں پاتی
محبت اک اداسی ہے
بلا کی خامشی بھی ہے
محبت موسموں کو حسن کا پیغام دیتی ہے
قبولیت کے دروازوں پہ مہکی اک دعا بھی ہے
محبت اک سزا بھی ہے

محبت پت جھڑوں کا نام
محبت اک سلگتی شام

No comments:

Post a Comment