چل آج پھر سے تمنا کریں کے جینا ہے
تیری نگاہ سے سرِ شام ڈھلتے سورج کو
وصالِ یار کی امید میں ڈھلا دیکھیں
دور تک پھیلے سیاہ بادلوں کے پار کہیں
تمہاری آس اور امید کے ستاروں میں
تمہاری چاہتوں کے چاند کو کھلا دیکھیں
چل آج پھر سے تمنا کریں کے جینا ہے
حریمِ دل سے کریں رنج کو ذرا رخصت
رداءِ فضل و فضیلت کو تان کر دیکھیں
کچھ ذرا دیر نہ اعمال کی کریں گنتی
کہ تنہا وصفِ محبت کو جان کر دیکھیں
چل آج پھر سے تمنا کریں کے جینا ہے
تو آج تکیہ کریں تیری جنبشِ لب پر
گلو میں تیرے پنپتی ہوئی دعا دیکھیں
دہر میں لے کے چلیں تیری چاہتوں کا چراغ
کہ پھر نگاہ فلک کی طرف اٹھا دیکھیں
خداِ واحد و یکتا کا معجزہ دیکھیں
No comments:
Post a Comment