خیال رکھنا
اُداسیاں بے سبب نہیں ہیں
اُداسیوں کا اگر یہ موسم
ٹھہر گیا توغضب کرے گا
نہ جی سکو گےنہ مر سکو گے
نہ کام ہی کوئی کر سکو گے
کسی کو ہر پل طلب کرے گا
اُداسیاں بے سبب نہیں ہیں !
سُنو جو لمحے ہیں آج حاصل
انہیں ہمیشہ سنبھال رکھنا ،
وفا کے گلشن میں چاروں جانب
بہار رکھنا نکھار رکھنا
محبّتوں کا وقار رکھنا ،
اُداسیاں بے سبب نہیں ہیں
جہاں میں کتنے ہی لوگ آئے
رہے، بسے ہیں، اُجڑ گئے ہیں
مگر یہ جذبے ازل سے ہیں اور
ابد تلک بھی یونہی رہیں گے
تم اپنی آنکھوں میں سارے جذبوں کا
پہلے جیسا ہی جال رکھنا
اُداسیاں بے سبب نہیں ہیں
ذرا یہ سوچو، بچھڑ گئے تو
کہاں ملیں گے
یونہی رہیں گی تمام راہیں
مگر یہ راہی نہ مل سکیں گے ،
بہار میں بھی خزاں کی صورت
نہ پھول ہر سمت کھل سکیں گے ،
نہ دل کو اپنے اُداس رکھنا
ہر ایک جذبے کا پاس رکھنا
ملیں گے آخر یہ آس رکھنا
اُداسیاں بے سبب نہیں ہیں
Wednesday, December 3, 2014
اُداسیاں بے سبب نہیں ہیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment