Thursday, December 18, 2014

عزیز لوگو کہاں گئے ہو

عزیز لوگو کہاں گئے ہو
اداس کر کے حیات میری
عزیز لوگو
کہاں سے ڈھونڈوں.وہ میٹھی باتیں
وہ دھیمے لہجے.وہ کھنکھناتی ہنسی تمھاری
.محبتوں بھرا وہ غصہ
تمام اپنوں کی ضرورتوں کا خیال رکھنا
ملال رکھنا
عزیز لوگو
تمھاری یادیں دلِ شکستہ کو
ناتواں سے ناتواں ترَ کر رہی ہیں.
عزیز لوگو
کبھی تو جواب میں آو تم
حقیقتوں کا روپ لے کر
جسم و روح پہ بھی گلاب رت ہو
عزیز لوگو

No comments:

Post a Comment