Thursday, December 25, 2014

اگر ہم دوست ہوتے

اگر ہم دوست ہوتے
تو کرم کی انتہا کرتے
تمھیں پلکوں پہ رکھتے ہم
تمھیں دل میں بساتے ہم
اگر تم روٹھ جاتے تو
تمھیں کتنا مناتے ہم
جو ملنے تم نہیں آتے تو
آ کر خود تمھیں ملتے
تمہاری لغزشوں کو بھی
ہنسی میں ہم اڑا دیتے
اگر اپنی خطا ہوتی
تو خود کو بھی سزا دیتے
مگر یہ سب جب ہی ہوتا
اگر ہم دوست ہوتے تو
مگر اتنا ہی جانا ہے
کے تم نے آج تک ہم کو
پرایا کہہ کر جانا ہے
کبھی ہمدم نا مانا ہے
اگر ہم دوست ہوتے تو

No comments:

Post a Comment