Sunday, December 21, 2014

ذرا سی نیکی

گھر سے تیز تیز قدموں کے سا تھ وہ مین روڈ پر آئی اور ٹیکسی کی تلاش میں نظر دوڑائی.. والدین اور اساتذہ کی میٹنگ کے سلسلے میں آج اسے بچوں کے سکول بلایا گیا تھا.. بیس منٹ پیدل مسافت پر سکول واقع تھا لیکن اس دھوپ میں چل کر جانا اسےعذاب لگ رھا تھا.. دو تین ٹیکسی ڈرائیور حضرات آ کر رکے بھی لیکن سب نے کرایہ دو سو کے لگ بھگ بتایا..

پریشانی کے ساتھ ساتھ اس کا غصہ بھی بڑھنے لگا.. اس کے خیال میں ساٹھ یا ستر سے زائد کرایہ ناجائز تھا جبکہ ٹیکسی ڈرائیور حضرات سی این جی کا رونا رو کر منہ مانگے دام وصول کرنا چاھتے تھے..

کچھ ھی دیر میں ایک ستر اسی سالہ سفید داڑھی والے بابا جی نے پاس آکر رکشہ روکا.. اس کے کرایہ پوچھنے پر باباجی نے ستر روپے کرایہ طلب کیا.. وہ خاموشی سے دروازہ کھول کر بیٹھ گئی اور مطلوبہ ایڈریس سمجھانے لگی..

پچھلی سیٹ پر بیٹھی وہ بابا جی کے متعلق سوچنے لگی.. نجانے کون سی ایسی مجبوریاں تھیں جو بزرگ کو اس عمر میں محنت پر مجبور کر رھی تھیں ورنہ اس عمر میں عموما" بزرگ اپنے پوتے پوتیوں ' نواسے نواسیوں سے کھیل کر دل بہلاتے ھیں اور خدا کی یاد میں مگن زندگی گزارتے ھیں.. اسے کے دل میں بابا جی ک لیے ھمدردی پیدا ھوئی.. اتنی دیر میں وہ بچوں کے سکول کے سامنے تھی..

پرس میں کرائے کے پیسے نکالتے ھوئے دو سو روپے اس کے ھاتھ میں آگئے.. کچھ سوچتے ہوئے اس نے سارے پیسے بابا جی کے ھاتھ پر رکھ دئیے اور بولی.. "آپ سارے ھی رکھ لیں.."

بزرگ کی آنکھوں میں آنسو اور لرزتے ھاتھ اس کی برداشت سے باھر تھے.. تیزی سے رکشہ سے نکل کر اس نے سکول کی جانب قدم بڑھائے.. اپنے پیچھے اسے بابا جی کی دعائیں سنائی دیں.. اس ننھی سی نیکی پر اس کا دل الله کے حضور خوشی و شکرگزاری سے جیسے سجدہ ریز ھو گیا..

سوچئے ! ھمارے ارد گرد کتنے ھی ایسے لوگ ھوتے ھیں.. آپ کی ذرا سی نیکی کسی کی زندگی میں خوشیوں اور آسانیوں کا باعث بن سکتی ھے ـــ

No comments:

Post a Comment