ڈیوٹی پر جاتے ہوۓ ایک بک سٹال پرایک کتاب مجھے پسند آئی. میں نے کتاب خریدی اور ڈیوٹی پرچلا گیا، میرے ایک ساتھی نے کتاب دیکھی۔ کتاب پڑھنے کی غرض سے گھر لے گۓ۔ کچھ دنوں کےبعد میں نے پوچھا ،بھائی آپ نے وہ کتاب پڑھ لی ؟ کہنے لگے ،جی پڑھ لی۔ معذرت چاھتا ہوں ،کل ان شاء اللہ آتے وقت لیتا آؤنگا.
قصہ مختصر جب بھی میں نے ان سے کتاب کے بارے میں پوچھا تو ان کا ہمیشہ ایک ہی جملہ ہوتا، بھائی کل ان شاءاللہ ضرور لیتا آؤنگا.اسطرح کوئی دو ماہ کاعرصہ گزر گیا۔ دوست بے تکلف تھے تو ایک دن میں نے ان سےکہا، معلوم ہوتا ہے آپ کو ان شاء اللہ کے معانی اور مفہوم پرکافی عبور حاصل ہے۔کہنےلگے ،میں آپ کی بات سمجھا نہیں؟
میں نےکہا بھائی ان شاء اللہ کا مطلب میری ناقص معلومات کے مطابق ہے اگر اللہ نے چاھا. میں نے جب بھی آپ سے کتاب کا پوچھا تو آپ نے کہا جی کل، ان شاء اللہ ضرور لیتا آؤنگا. اب آپ کو زیادہ فورس میں کر نہیں سکتا کہ آپ کہہ سکتے ہو ۔بھائی میں نے کہا تھا کل ان شاء اللہ ضرور لیتا آونگا. اب اللہ ہی نا چاہے تو میں کتاب گھر سے کیسے لا سکتا ہوں؟ تو پھر میرے پاس آپکی اس لوجک کاجواب نا بن پاۓ گا. میرےدوست میری اس بات پرجی بھرکرمسکراۓ اور حسب حال پھر کہہ دیا ۔ کل ان شاء اللہ ضرور لیتا آؤنگا.
اسکے بعد میں نے دوست سے کتاب کا تذکرہ کرنا چھوڑ دیا اور دل میں انکو کتاب ھدیہ کردی تاکہ ان پرکتاب کا قرض باقی نہ رہے ۔
میں نے نئ کتاب خرید کر اسکا مطالعہ کیا.میری زندگی کا تجربہ ہے جس کام سے واضع انکار پر شرمندگی یا بےعزتی کاخوف ہو یا جہاں ھم پھنس جائیں تو پھرہم وھاں ان شاء اللہ کہہ کرجان خلاصی کروا لیتے ہیں ۔
میرا خیال ھے آپکو بھی اس چیز کے متعدد بارتجربات ھوۓ ہونگے ،اگر نہ ہو تو آپ کسی سے بڑے پیار اور اخلاص سے اسے نماز، قرآن اور روزے کی نیکی کی دعوت دے کر تجربہ کر لیں، اگلے صاحب فورا کہیں گے ،جی ان شاء اللہ جی ضرور ،کل سےنماز پڑھوں گا، بس آج ذرا کپڑے پاک نہیں، بس ذرا آج جلدی میں ہوں پھرکسی دن ان شاء اللہ آپکےساتھ نماز پڑھیں گے.وغیرہ وغیرہ۔
ان شاء اللہ کا اس دور میں میں نےجو مفہوم پایا ھےتو اسکا مطلب یہ ھوتا ھے، جی جناب آپ جو فرما رہے ہيں ،بہت اچھی بات ھے۔ بس آپ اپنا کام کریں میری جان چھوڑ دیں.
آپ کو میرے اس خود ساختہ مفہوم سے اختلاف ہو سکتا ھے مگر میں اپنی زندگی کے مسلسل تجربات کی روشنی میں عرض کر رھا ہوں۔ اکثر احباب میری تحریر پر تبصرہ کرتے ہوۓ لکھتے ہیں ،ان شاء اللہ ، اور میں سمجھ جاتا ہوں کہ یہ زبان حال سے کہہ رہے ہیں کہ آپ جو کر رھے ہو بہت اچھا کام ھے، بس آپ ہم سے امیدیں وابستہ نہ کرنا۔ ھم ان شاء اللہ والے ھیں.
کوشش کيجیے کہ آپ کے کیے گۓ ان شاء اللہ کے الفاظ دل سے ادا ہوں، کيوںکہ اعمال کا دارومدار نيتوں پر ہے ۔ اگر نيت صاف اور نيک ہو گی تو اس کا پھل ضرور ملے گا ۔
Thursday, December 25, 2014
ان شاءاللہ
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment