طرب کی ساعتیں
رنگ اور خوشبو سے مزین زندگی کی
سب حسیں گھڑیاں جو راحت کی منادی ھوں
وہ سارے دلربا لمحے جو چاھت کے امین ٹھہریں
انھیں سب دلربا گھڑیوں کی سنگت میں
اُسے میری معیت کب گوارہ ھے
اُسے اب عہدِ رنگ و بو کے
سب مہتاب لمحوں میں، کہاں میری ضرورت ھے
مرا اس رنگ و بو میں کوئی حصہ ھی نہیں شاید
میں اُس بزمِ طرب میں ایک حرفِ ناشنیدہ ھوں
کسی اک گنگ لمحے کا کوئی بھولا ھوا سا
اک بہت ھی اجنبی سا استعارہ ھوں
مگر جب زندگی کی سرمئی سی دھند
اسکو گھیر لیتی ھے
تو اسکو یاد رھتا ھے
کہ کوئی ھے
جواپنی نرم پوروں سے
کٹیلے درد چننے کے
سبھی گُر جانتا ھے سو
وہ میرے پاس آتی ھے
فقط رنج و الم کہنے
فقط اِن سرمئی لمحوں کی شدّت کو بیاں کرنے
مجھے معلوم ھے اتنا
کہ میں اُس کے لیے دیوارِ گریہ ھوں
فقط دیوارِ گریہ ھوں
No comments:
Post a Comment