Friday, December 12, 2014

تمھارے ساتھ چلنا اور چلتے ہی چلے جانا

تمھارے ساتھ چلنا
اور چلتے ہی چلے جانا
کسی آرام سے کوئی غرض کب تھی
طلب کا دائرہ
جو کہ محیط ارض و انجم تھا
سمٹ کر صرف تم ٹہرا
تمہارا ساتھ سرشاری
تمہارا ہو کے جینا
اور مر جانا
خماری ہی خماری تھا
مگر یہ سب تو رستہ تھا
اور رستہ بھی کچھ ایسا
جسکی منزل ہی جدائی ہے
مجھے دیکھو
میں منزل پر کھڑا ہوں
گرد پلکوں پر
ادھورے خواب آنکھوں میں چھپاۓ
تمہاری یاد کو دل سے لگائے
مجھے دیکھو
تمہارے ساتھ کے خوابوں کی
کیا تعبیر پائی ہے
یہ عمروں کی مسافت کے محاصل ہیں
ادھورا میں ادھورے خواب ہیں
ابدی جدائی ہے
جو میری
کل کمائی ہے

No comments:

Post a Comment