تمھارے ساتھ چلنا
اور چلتے ہی چلے جانا
کسی آرام سے کوئی غرض کب تھی
طلب کا دائرہ
جو کہ محیط ارض و انجم تھا
سمٹ کر صرف تم ٹہرا
تمہارا ساتھ سرشاری
تمہارا ہو کے جینا
اور مر جانا
خماری ہی خماری تھا
مگر یہ سب تو رستہ تھا
اور رستہ بھی کچھ ایسا
جسکی منزل ہی جدائی ہے
مجھے دیکھو
میں منزل پر کھڑا ہوں
گرد پلکوں پر
ادھورے خواب آنکھوں میں چھپاۓ
تمہاری یاد کو دل سے لگائے
مجھے دیکھو
تمہارے ساتھ کے خوابوں کی
کیا تعبیر پائی ہے
یہ عمروں کی مسافت کے محاصل ہیں
ادھورا میں ادھورے خواب ہیں
ابدی جدائی ہے
جو میری
کل کمائی ہے
No comments:
Post a Comment