اصلاح کیسے کریں؟
مجھے اس بزرگ شخص کا انداز بہت عجیب لگا جب اس نے ایک نوجوان آدمی کو نمازیوں کی ایک بڑی تعداد کے سامنے ٹوکا، اتنی لمبی داڑھی تو رکھ لی ہے، پر نماز پڑھنے کا طریقہ بھی معلوم نہیں۔
وہ بیچارہ شرم سے پانی پانی ہوگیا، مسجد میں جتنے لوگ موجود تھے سب اس جانب متوجہ ہو چکے تهے، اصلاح کرنے والے حضرت نے ابهی ایک پر جوش تقریر شروع کی تهی، ان کی تیروں کے نشانہ بنے والے شخص کی حالت دیکھنے کے قابل تهی، میں دل ہی دل میں اس نوجوان کی جانب سے شدید ردعمل کا اندازہ لگائے بیٹھا تها ،مگر وہ شخص کمال ضبط کے ساتھ اس کی تقریر سنتا رہا ۔
جب بزرگ کے پاس الفاظ کی جمع پونجی ختم ہوئی تو وہ شخص اٹھ کے ان کے پاس آیا اور مسکراتے ہوئے ان سے مخاطب ہوا، جی حضرت مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے، بتاديں تاکہ میں دوبارہ نماز پڑھ لوں اور اس غلطی سے بچ جاؤ ں ؟ پهر وہ ان کو کچھ سمجھانے لگا اور میں دکھ اور درد کے سمندر میں غوطے کها تے ہوئے مسجد سے نکل گیا. ...
یقیناً ہر انسان خطا کا پتلا ہے، غلطی کسی سے بهی ہو سکتی ہے، سزا دینے کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے ۔وہ جسے چاہے سزا دے اور جسے چاہے بخش دے. ایک انسان کو بس اتنا اختیار ہے کہ دوسرے کی اصلاح کی کوشش کرے اور اصلاح کا طریقہ بهی ایسا ہو کہ اگلا بندہ رسوا نہ ہو۔
اسلامی تعلیمات نے ہر چیز کے موقع محل اور انداز کو کهل کے بیان کیا ہے، ہمیں کوئی بهی قدم اٹھاتے وقت ان تعلیمات کا خیال رکھنا چاہیے.
حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ "مومن مومن کا آئینہ ہے"
اس حدیث پہ تھوڑا سا غور کیا جائے تو اصلاح کا طریقہ کار بہ آسانی سمجھ میں آسکتا ہے.. کہ جب آپ آئینہ دیکھتے ہیں تو وہ آپ میں موجود تمام خامیاں دکھاتا ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ جب آپ آئینے کے سامنے جاؤ تو وہ چلانا شروع کردے کہ اس کے چہرے پہ تو عجیب و غریب قسم کے دانے نکلے ہیں، یا اس کے بال بکھرے ہوئے ہیں وغیرہ وغیرہ. .
آپ کسی میں کوئی خامی دیکھیں تو ضرور اس کی اصلاح کریں، آپ اس کے پاس جائیں، اس کو سلام کریں پهر ایک اچھے انداز میں اس سمجھانے کی کوشش کریں، خدا کے بندوں کو یوں سر عام سب کے سامنے ذلیل کرنا بذات خود آپ کی ذلت کا سبب بهی بن سکتا ہے ۔
Thursday, December 25, 2014
اصلاح کیسے کریں؟
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment