پشاور اسکول کے المناک حملے نے بہت سے سوال اٹھائیں ہیں۔ جن میں سے ایک بہت اہم سوال کا جواب کسی نہ کسی کو دینا چاہئیے۔اور یہ سوال سیکورٹی لیپس کے متعلق ہے کہ آخر ایک ایسے وقت میں جب پاکستانی افواج دو مختلف ایجینسیوں میں آپریشن میں مصروف تھیں ۔ تو پاکستان کی خفیہ اور ظاہری ایجینسیاں ۔ سول حکومت اور فوجی ایجینسیاں ایسے کسی حملے کا بروقت پتہ لگانے اور اور اس کا تدارک کرنے میں کیوں کر ناکام رہیں؟
اس سوال کا جواب دہشت گردی کے خلاف دیگر کاروائیوں سے بھی بڑھ کر اس لئیےاہمیت رکھتا کہ یہ جو اتنے فنڈز اور توانائی کاؤنٹر ٹریرزم کے نام سے قوم سے وصول کیئے جاتے ہیں ۔ یا قوم کے نام پہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے دیگر ممالک سے وصول کئیے جاتے ہیں۔ آخر ان سے وہ کونسا کام لیا جاتا ہے کہ آرمی کے اپنے بندوبست میں چلائے جانے والے ایک اسکول میں دہشت گردی کی اتنی بڑی المناک واردات ہوئی اور خود فوج اور قوم کو اس وقت تک خبر ہوئی جب تک دہشت گردوں نے معصوم جانوں سے ہولی کھیلنی شروع کی؟
اور اگر اس بارے غفلت برتی گئی ہے۔ یا نااہلی کی وجہ سے یوں ہوا ہے۔ تو اس شدید نتائج کی حامل ۔ سنگین غفلت اور نااہلی پہ کیا کاروائی کی گئی؟ اور ذمہ دار افراد کے خلاف کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں؟۔
اور آئیندہ لے لئیے خدا نخواستہ کسی ایسے حملے کو روکنے کے لئیے پیش بندی کی گئی ہے یا نہیں؟
محض پھانسیاں دینے اور بڑے بڑے دعوے کرنے کے اعلانات سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ اور یہ پاکستانی قوم کا حق ہے کہ پشاور حملے کو روکنے یا پیشگی اطلاعات نہ ہونے کے زمہ دار اور سیکورٹی لیپس پہ کی گئی کاروائی سے بھی قوم کو آگاہ کیا جائے۔
Sunday, December 21, 2014
سیکورٹی لیپس
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment