منیر قطر پولیس میں موچی کا کام کرتا تھا اچھا آدمی تھا مگر برا کام یہ کیا تھا کہ گریجویٹ لڑکی سے شادی کر کے لایا تھا دھوکے سے کہ وہ قطر پولیس میں اچھی پوسٹ پر ملازم ہے بہر حال لڑکی شریف تھی صبر شکر سے وقت گزار رہی تھی ۔
ایک دن پولیس دیسی شراب کی بھٹی کےسلسلے میں تلاشی لینے آئی تھی اُن کا گھر میرےقریب ہی تھا ۔ میں گھر پر تھا نکلا اور پولیس کو سمجھایا کہ وہ منیر کوئی او رہوگا یہ تو پولیس میں شومیکر ہے۔ بہرحال پولیس میرا کہنا مان کر چلی گئی ۔ دوسرے دن وہ لڑکی کچھ میٹھا پکا کر ہمارے ہاں آئی میری بیوی سے کہا میں بہت احسان مندہوں آپ کے شوہر بھی اچھے انسان ہیں پولیس کو واپس کیا اور یہاں سارے پاکستانی ہمیں موچی کہتے ہیں آپ کے شوہر نے پولیس سے کہا یہ شریف آدمی ہیں پولیس میں شومیکر ہیں ...
دیکھا جائے تو شو میکر اور موچی میں کوئی فرق نہیں مگر پڑھی لکھی لڑکی تھی موچی کے مقابلے میں شومیکر اُسے کچھ اچھا لگا،یقین جانئے موچی کے بدلے شومیکر کہنے پر میرا کچھ خرچہ بھی نہیں آیا مگر سننے والے خوش ہوگئے ۔ خوشی بانٹنا ہی کلمہ طیبہ کی طرح عمل طیب ہے۔ آپ بھی اس پر عمل کر دیکھئے اچھے نتائج بر آمد ہوں گے ۔
وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا ( 2:83) کے معنی بھی یہی ہیں ۔
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مومن طعنہ دینے والا ہوتا ہے نہ لعن طعن کرنے والا فحش گو ہوتا ہے اور نہ گندی بے ہودہ باتیں کرنے والا – " (جامع ترمذی)
Sunday, December 21, 2014
خوشی بانٹنا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment