Thursday, December 25, 2014

اگر وہ مہرباں ہوتا

اگر وہ مہرباں ہوتا
تو میری آنکھوں میں نہ جھلملاتی یہ نمی ہوتی
نہ میرے دِل کی وادی میں خزاں کا قافلہ رُکتا
اگر وہ مہرباں ہوتا
میری بےنور آنکھوں میں ستارے قید کردیتا
میری زخمی ہتھیلی پر وہ کوئی پھول رکھ دیتا
میرے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لے کر وہ یہ کہتا
محبت روشنی ہے رنگ ہے، خوشبو، ستارہ ہے
قسم مجھ کو محبت کی مجھے تُو سب سے پیارا ہے
مگر ایسا وہ تب کہتا
اگر وہ مہرباں ہوتا

No comments:

Post a Comment