Sunday, December 21, 2014

اگر کچھ نام دینا ہو مجھے انسان مت کہنا

اگر کچھ نام دینا ہو
مجھے انسان مت کہنا
جدا چہرے ، جدا بےشک سبھی کے کام ہوتے ہیں
مگر انسانیت کے اب یہاں پر دام ہوتے ہیں
میرا تم دام مت دینا
مجھے یہ نام مت دینا
اگر کچھ نام دینا ہو
مجھے احساس کہه دینا 
مگر ٹھہرو
مجھے احساس مت کہنا
میرا بس نام ره جائے
مجھے ایسے نہیں رہنا
مجھے احساس مت کہنا
اگر کچھ نام دینا ہو
مجھے ساون ہی کہه دینا
مگر ٹھہرو
مجھے ساون نہیں کہنا
برستا ہے مگر رت کے بدلتے بیت جاتا ہے
مجھے ساون نہیں کہنا
اگر کچھ نام دینا ہو
مجھے آنسو ہی کہه دینا
جنم لینا کسی کی آنکھ میں
رخسار پر مرنا
یہی جس کی حقیقت ہے
چلو آنسو ہی کہه دینا
مگر دیکھو
کسی کی آنکھ میں مجھ کو کبھی آنے نہیں دینا
کہ قیمت آنسوؤں کی
اب ادا تم سے نہیں ہوگی
نہیں تم یوں نہیں کہنا
مجھے آنسو نہیں کہنا
مجھے آنکھوں میں بستا
اک حسین سپنا ہی کہه دینا
کہ سپنے آنکھ میں تاروں کی طرح
جھلملاتے ہیں
مگر ٹھہرو
مجھے سپنا نہیں کہنا
کہ سپنے ٹوٹ جاتے ہیں
مجھے اپنا نہیں کہنا
کہ "اپنے" روٹھ جاتے ہیں

1 comment:

  1. اسلام علیکم
    آپ کی سبھی پوسٹ بہت خوبصورت ہیں مگر مجھے بہت مایوسی اس وجہ سے ہوئی کہ بیشتر پوسٹ کے ساتھ شاعر کا نام نہیں ہے کیا ہی اچھا ہو اگر آپ شاعر کا نام بھی لکھ دیا کریں ذرا سوچئیے گا کہ آپ کی کی کوئی تحریر کسی اور کے نام کے ساتھ ہو تو آپ کو کیسا لگے گا۔ میرے خیال میں آپ اپنی پوسٹ ضائع کر رہے ہیں- میں ایسا سوچٹا ہوں باقی آپکی -
    اپنی مرضی، ،آپ کا انتخاب اچھا ہے مگر آپ شاعر کے ساتھ انصاف نہیں کر رہے
    اگر ممکن ہو تو شاعر کا نام لکھ دیا کریں۔امید ہے آپ میری بات کا برا نہیں منائیں گے- بہت شکریہ
    بدر

    ReplyDelete