اگر کچھ نام دینا ہو
مجھے انسان مت کہنا
جدا چہرے ، جدا بےشک سبھی کے کام ہوتے ہیں
مگر انسانیت کے اب یہاں پر دام ہوتے ہیں
میرا تم دام مت دینا
مجھے یہ نام مت دینا
اگر کچھ نام دینا ہو
مجھے احساس کہه دینا
مگر ٹھہرو
مجھے احساس مت کہنا
میرا بس نام ره جائے
مجھے ایسے نہیں رہنا
مجھے احساس مت کہنا
اگر کچھ نام دینا ہو
مجھے ساون ہی کہه دینا
مگر ٹھہرو
مجھے ساون نہیں کہنا
برستا ہے مگر رت کے بدلتے بیت جاتا ہے
مجھے ساون نہیں کہنا
اگر کچھ نام دینا ہو
مجھے آنسو ہی کہه دینا
جنم لینا کسی کی آنکھ میں
رخسار پر مرنا
یہی جس کی حقیقت ہے
چلو آنسو ہی کہه دینا
مگر دیکھو
کسی کی آنکھ میں مجھ کو کبھی آنے نہیں دینا
کہ قیمت آنسوؤں کی
اب ادا تم سے نہیں ہوگی
نہیں تم یوں نہیں کہنا
مجھے آنسو نہیں کہنا
مجھے آنکھوں میں بستا
اک حسین سپنا ہی کہه دینا
کہ سپنے آنکھ میں تاروں کی طرح
جھلملاتے ہیں
مگر ٹھہرو
مجھے سپنا نہیں کہنا
کہ سپنے ٹوٹ جاتے ہیں
مجھے اپنا نہیں کہنا
کہ "اپنے" روٹھ جاتے ہیں
Sunday, December 21, 2014
اگر کچھ نام دینا ہو مجھے انسان مت کہنا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
اسلام علیکم
ReplyDeleteآپ کی سبھی پوسٹ بہت خوبصورت ہیں مگر مجھے بہت مایوسی اس وجہ سے ہوئی کہ بیشتر پوسٹ کے ساتھ شاعر کا نام نہیں ہے کیا ہی اچھا ہو اگر آپ شاعر کا نام بھی لکھ دیا کریں ذرا سوچئیے گا کہ آپ کی کی کوئی تحریر کسی اور کے نام کے ساتھ ہو تو آپ کو کیسا لگے گا۔ میرے خیال میں آپ اپنی پوسٹ ضائع کر رہے ہیں- میں ایسا سوچٹا ہوں باقی آپکی -
اپنی مرضی، ،آپ کا انتخاب اچھا ہے مگر آپ شاعر کے ساتھ انصاف نہیں کر رہے
اگر ممکن ہو تو شاعر کا نام لکھ دیا کریں۔امید ہے آپ میری بات کا برا نہیں منائیں گے- بہت شکریہ
بدر