Friday, December 26, 2014

بہت بے حس سی لڑکی ھے

بہت بے حس سی لڑکی ھے
سدا خاموش رھتی ھے
بہت کم مسکراتی ھے
نمی آنکھوں میں رھتی ھے
بہت سوچوں میں رھتی ھے
بسی آنکھوں میں ویرانی
چھپی چہر ے پہ حیرانی
اگر کوئی جو کچھ پوچھے
جوابی بات کہ کر پھر
یونہی خامو ش رھتی ھے
بڑی بے حس سی لڑکی ھے
خود ھی میں گم ھی رھتی ھے
یہ کچھ مغرور لڑکی ھے

یہ باتیں سنکے اس لڑکی کو
پھر کچھ یاد آتا ھے
کبھی یہ لوگ کہتے تھے
بڑی چنچل سی لڑکی ھے
ھمیشہ مسکراتی ھے
اور اکثر گنگناتی ھے
چمکتا چاند سا چہرہ
کھنکتا شو خ سالہجہ
دیے جلتے ھیں آنکھوں میں
بڑی شوخی ھے باتوں میں
فضائیں دیکھ کر اسکو
خوشی سے جھوم جاتی ھیں
چمکتی رات اسکے نین میں
سپنے جگاتی ھے
تمازت دھوپ کی چہر ے پہ اسکے
گل کھلاتی ھے
کبھی بارش کے موسم میں
سہانے کھیل کشتی کے
کبھی گڑیوں کی شادی ھو
کبھی گیتوں کی بازی ھو
یہ ھر دم پیش رھتی ھے
بڑی الہّڑ سی لڑکی ھے
یہ کتنی شو خ لڑکی ھے

مگر اب لوگ کہتے ھیں
عجب بے حس سی لڑکی ھے
بہت کم مسکراتی ھے
سدا خاموش رھتی ھے
انہیں معلوم کیسے ھو
وفا کے قید خانے میں
فرائض کے نبھانے میں
جو لڑکی دار چڑھتی ھے
جسے سپنوں کے بننے کی
سزائیں وقت نے دی ھو ں
جو رسموں اور رواجوں کے
الاؤ میں سلگتی ھو
لبوں کی نوک پر جسکے
گلے بے جان ھوتے ھوں
جسم کی قید میں
جب روح اکثر پھڑپھڑاتی ھو
تو اک کمزور سی لڑکی
یونہی بے موت مرتی ھے
تو پھر یوں لوگ کہتے ھیں
بہت سنجیدگی اوڑھے
عجب بے حس سی لڑکی ھے
بہت کم مسکراتی ھے
سدا خاموش رھتی ھے

No comments:

Post a Comment