ایک اپروچ ہوتی ہے کوانٹیٹیٹو
اور دوسری ہوتی ہے کوالیٹیٹو
کوانٹیٹیٹو اپروچ رکھنے والا شخص ہمیشہ یہ سوچتا ہے کہ اس کے پاس جو بھی چیز ہو تعداد میں زیادہ ہو اگرچہ معیار جیسا بھی ہو۔
جبکہ کوالیٹیٹو اپروچ رکھنے والا شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے پاس جو بھی چیز ہو معیار میں اعلیٰ ترین ہو اگرچہ تعداد میں کم ہی کیوں نہ ہو۔
اکثر ایسا دیکھا گیا ہے کہ کوالیٹیٹو اپروچ ، کوانٹیٹیٹو پر بازی لے جاتی ہے۔
مثلاً یوں سمجھیئے کہ ایک بلڈر بہت ساری بلڈنگز بناتا ہے لیکن معیار کو مد نظر نہین رکھتا تو وہ پراجیکٹ کچھ روز بعد دیکھنے لائق بھی نہیں رہتے۔
جبکہ دوسرا بلڈر کم بلڈنگز بناتا ہے لیکن اعلیٰ معیار کی بناتا ہے تو اس کی بلڈنگز کی ایک لمبی مدت تک لوگ تعریفیں کرتے نہیں تھکتے۔
اسلام میں بھی ہمیشہ کوالیٹیٹو اپروچ کو ترجیح دی گئی ہے۔
313 کی تعداد کم تھی لیکن کوالٹی ایسی تھی کہ ہزار پر بازی لے گئے۔
عبادات میں بھی اخلاص کی تلقین ہے نہ کہ کثرت کی۔
اسی لیئے "صوم الدھر" سے منع فرمایا گیا کہ وہ معیار باقی نہ رہ سکے گا۔
لہذا مسلمانوں کی جماعت کے اندر ہی وہ معیار ابھی پیدا کرنا ہے جو دنیا کی باقی امم کے مقابلے میں اگرچہ تعداد میں کم ہے۔ لیکن کوالٹی میں ایسا ہو کہ کوانٹٹی کو مات کر جائے۔
اور وہ کوالٹی یہی ہے کہ اتحاد ہو، اخلاص ہو، عمل ہو اور نیک نیتی ہو۔
لیکن معلوم ہوتا ہے:
"ہنوز دلی دور است"
Thursday, December 25, 2014
ایک اپروچ ہوتی ہے کوانٹیٹیٹو اور دوسری ہوتی ہے کوالیٹیٹو
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment