چلو ! اب بال کهولیں اور کریں کچھ وجد کی باتیں
چلو ! خوابوں کی مٹی میں حقیقت کو ملائیں ہم
چلو ! قبریں بنائیں ہم
چلو ! نمکین اشکوں سے بنائیں عطر حسرت کا
چلو ! اب تربتِ احساس پر چھڑکیں لہو اپنا
چلو ! چادر چڑھائیں ہم مزارِ ذات پر اپنی
کہیں سے پتیاں لاؤ
فراقِ یار سے مہکی ہوئی کچھ پتیاں لاؤ
چلو ! شمعیں جلائیں ہم سرہانے گور کے اپنے
چلو ! اب بال کھولیں اور کریں کچھ وجد کی باتیں
چلو ! اب رقص کرتے ہیں تمناوں کے مرقد پر
کریں کچھ بین خوابوں کا
کریں کچھ ماتمِ ہستی
چلو ! تعویذ لکھیں ہم اور اس پر یہ رقم کر دیں
کہ آدم، ابنِ آدم کو اسی مٹی میں سونا ہے
یہی تو کھیل باقی ہے جو سب کے ساتھ ہونا ہے
چلو! قبریں بنائیں ہم
Monday, April 6, 2015
چلو ! قبریں بنائیں ہم
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment