بے زمین لوگوں کو
بے قرار آنکھوں کو
بد نصیب قدموں کو
جس طرف بھی لے جائیں
راستوں کی مرضی ہے
بے نشاں جزیروں پر
بد گماں شہروں میں
بے زباں مسافر کو
جس طرف بھی بٹھکا دیں
راستوں کی مرضی ہے
روک لیں یا بڑھنے دیں
تھام لیں یا گرنے دیں
وصل کی لکیروں کو
توڑ دیں یا ملنے دیں
راستوں کی مرضی ہے
اجنبی کوئی لا کر ہمسفر بنا ڈالیں
ساتھ چلنے والے کی راکھ بھی اُڑا ڈالیں
یا مسافتیں ساری
خاک میں ملا ڈالیں
راستوں کی مرضی ہے
راستوں کی مرضی ہے
No comments:
Post a Comment