Saturday, December 10, 2016

بے زمین لوگوں کو

بے زمین لوگوں کو
بے قرار آنکھوں کو
بد نصیب قدموں کو
جس طرف بھی لے جائیں
راستوں کی مرضی ہے
بے نشاں جزیروں پر
بد گماں شہروں میں
بے زباں مسافر کو
جس طرف بھی بٹھکا دیں
راستوں کی مرضی ہے
روک لیں یا بڑھنے دیں
تھام لیں یا گرنے دیں
وصل کی لکیروں کو
توڑ دیں یا ملنے دیں
راستوں کی مرضی ہے
اجنبی کوئی لا کر ہمسفر بنا ڈالیں
ساتھ چلنے والے کی راکھ بھی اُڑا ڈالیں
یا مسافتیں ساری
خاک میں ملا ڈالیں
راستوں کی مرضی ہے
راستوں کی مرضی ہے

No comments:

Post a Comment