Sunday, December 11, 2016

میری محبت مجھے واپس کر دو

مجھ سے کہتی ہو کہ تم اپنی محبت لے لو
یہ مجھے خون رلاتی ہے بہت راتوں میں
جن کو سننے سے مجھے میرا پتا ملتا ہے
کھوئی رہتی ہوں صبح وشام انہی باتوں میں
جانتی ہوں کہ بہت تلخ حقیقت ہے مگر
ساتھ چاہوں بھی تمہارے تو نہیں چل سکتی
بات یہ مان لو! تم اپنی محبت لے لو
میں اب اس آگ میں اک پل بھی نہیں جل سکتی
مجھ سے کہتی ہو کہ تم اپنی محبت لے لو
جانِ جاں کیسے تمھیں بات یہ سمجھاؤں میں
آج تک رکھا نہیں میں نے محبت کا حساب
مجھ کو معلوم نہیں کتنی محبت کی ہے
ہاں مگر دل میں تمہارے تو سجی ہے ساری
یوں کرو! میری محبت مجھے واپس کر دو
دیکھ لینا کہ کوئی چیز نہ رہ جائے کہیں
خواب بھی، لفظ بھی اور میری سبھی سوچیں بھی
جو ہوئیں نذر تمہاری وہ مری نیندیں بھی
ساتھ جو ہم نے گزارے وہ سبھی لمحے بھی
مجھ کو معلوم نہیں کتنی محبت کی ہے
کیوں بھلا میرے سہارے کی طلب ہے تم کو
بوجھ لگتی ہے تمہیں میری محبت جاناں!
یوں کرو! میری محبت مجھے واپس کر دو

No comments:

Post a Comment