عجب سنجوگ ہے جاناں
یہ کیسا روگ ہے جاناں
بڑے بوڑھے بتاتے تھے
کئی قصے سناتے تھے
مگر ہم مانتے کب تھے
یہ سب کچھ جانتے کب تھے
بہت پختہ ارادے کس طرح ٹوٹ جاتے ہیں
ہمیں ادراک ہی کب تھا
ہمیں کامل بھروسہ تھا
ہمارے ساتھ کسی صورت بھی ایسا ہو نہیں سکتا
یہ دل کبھی قابو سے بےقابو ہو نہیں سکتا
مگر
پھر یوں ہوا جاناں
نہ جانے کیوں ہوا جاناں
جگر کا خوں ہوا جاناں
ترے ابرو کی اک جنبش پر
ترے قدموں کی آہٹ پر
گلابی مسکراہٹ پر
ترے سر کے اشارے پر
صدائے دلربانہ پر
چہرۂ مصومانہ پر
نگاۂ قاتلانہ پر
ادائے کافرانہ پر
گھائل ہو گئے ہم بھی
بڑے بےباک پھرتے تھے
مائل ہو گئے ہم بھی
سخاوت کرنے آئے تھے
اور
سائل ہو گئے ہم بھی
بڑے بوڑھوں کے ان باتوں کے
قائل ہو گئے ہم بھی
کہ
محبت روگ ہے جاناں
عجب سنجوگ ہے جاناں
یہ کیسا روگ ہے جاناں ___________!!!
Friday, December 9, 2016
عجب سنجوگ ہے جاناں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment